تقلید پر اعتراضات کا جائزہ
مولانا رب نواز احمد پو ر شرقیہ
6: عبدالقادر حصاروی غیر مقلد ،جماعت غرباء اہل حدیث کے امام عبدالوہاب ملتانی کے باطل عقیدہ اور ان کی تقلید کرنے والے اہلحدیثوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’یہ خلاصہ ہے ان (ملتانی صاحب ) کے اس اصول اور عقیدہ کا جو سراسر باطل اور نقل وعقل کے بالکل خلاف ہے بلکہ یہ تقلید اور یہ عقیدہ تمام مقلدین کے اصول اور عقیدہ سے بھی بد ترین ہے ۔
(۱) اصلی اہل السنت کی پہچان ص 215
اس سے معلوم ہوا کہ غرباء والے اہل حدیث اپنے امام کے باطل اور نقل وعقل کے خلاف عقیدہ کی تقلید کرتے ہیں پھر اس پر طرہ یہ کہ وہ اپنے امام کو مثل معصوم سمجھتے ہوئے ان کی تقلید کو فرض قرار دیتے ہیں ۔چنانچہ حصاروی صاحب ان کے متعلق لکھتے ہیں: ’’عام لوگ ان کو’’ امامیہ ‘‘کہتے ہیں کہ یہ اپنے امام کی تقلید فرض جانتے ہیں۔
(۲) اصلی اہل السنت کی پہچان ص 209
حصاروی صاحب ایک اور مقا م پر لکھتے ہیں: ’’اپنے مقرر کردہ امام کی’’ تقلید ‘‘کرنا بھی ان کا شیوہ ہے اور یہ اپنے امام کو مثل معصوم سمجھتے ہیں ۔
(۳)اصلی اہل السنت کی پہچان ص 213
7: عبدالحق غزنوی غیر مقلد ،سردار اہل حدیث ثناء اللہ امر تسری کے متعلق لکھتے ہیں: ’’فلاسفہ اور نیچریوںاور معتزلہ کا مقلد ہے ۔ناسخ ومنسوخ ،تقدیر ،معجزات ،کرامات ،صفات باری ،دیدارالہی ،میزان ، عذاب قبر ،عرش ،لوح محفوظ ،دابۃ الارض ،طلوع شمس از مغرب وغیرہ وغیرہ ،جو اہل السنت میں مسائل اعتقادیہ اجماعیہ ہیں اور آیات قرآنیہ ان پر شاہد ہیں اور علماء اہل السنت نے اپنی تفاسیر میں بالاتفاق جن آیات کی تفاسیر ان مسائل کے ساتھ کی ہے انہوں نے ان سب آیتوں کو بتقلید کفرہ یونان وفرقہ ضالہ معتزلہ وقدریہ وجہمیہ خذلھم اللہ محرف ومبدل کرکے سبیل مومنین کو چھوڑ کر اپنے آپ کو ’’ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ماتولیٰ ونصلہ جہنم وساء ت مصیرا ‘‘کا مصداق بنایا۔
(۱)الاربعین جلد اول ،ص5مشمولہ رسائل اہل حدیث)
اس عبارت سے صراحتاً ثابت ہورہاہے کہ ثناء اللہ امرتسری نے قرآنی آیات کے خلاف یونان کے کافروں کی تقلید کو سینے سے لگالیا ہے ۔
: غزنوی صاحب ،ان کے متعلق مزید لکھتے ہیں ’’بر خلاف آیات کریمہ واجماع ائمہ کے ،جابجا اپنی تفسیر میں عرش کی تفسیر بتقلید قفال حکومت اور بادشاہت کے ساتھ کرتا ہے اتنا بھی نہیں سمجھتا کہ عرش کے انکار سے تو کفر تک کی نوبت پہونچتی ہے۔
(۲)الاربعین ص 17
غزنوی صاحب کی تصریح کے مطابق ،امرتسری صاحب نے قرآنی آیا ت کے خلاف قفال کی تقلید کو اختیار کر لیا ۔
غزنوی صاحب مزید لکھتے ہیں ’’احمد وبزار اور ابن حبان اور حاکم مرفوعا لائے ہیں کہ ’’لم یتکلم فی المہد الا اربعۃ وذکر شاھد یوسف ‘‘یعنی چار شخصوں نے گود میں بات کی ہے جن میں سے ایک شاہد یوسف بھی ہے ۔چونکہ مصنف تفسیر ثنائی (ثناء اللہ امرتسری ۔ناقل )کے خلاف ہے لہٰذا صریح حدیث سے خلاف کیا اور اس تفسیر میں ابو علی جبائی معتزلی کا مقلد ہو ا ۔
(۳)الاربعین ص19
غزنوی صاحب کے بقول امرتسری صاحب صریح حدیث کے خلاف ایک معتزلی کی تقلید پر راضی ہوگئے ۔
ثناء اللہ امرتسری کے استاد محمد حسین بٹالوی غیرمقلد ،اپنے ’’شاگرد رشید ‘‘کے متعلق لکھتے ہیں : ’’ حدیث نبو ی کا یہ شخص در پردہ منکر ہے اور حدیث کے مقابلہ میں اپنی رائے اور اپنے اسلاف معتزلہ ونیچریہ کی آرا کو واجب العمل اور مقدم سمجھتا ہے ۔تب ہی احادیث صحیحہ نبویہ مفسرہ قرآن کو چھوڑ کر بہ تقلید معتزلہ ونیچریہ قرآن کی تفسیر رائے سے کرتا ہے ۔
(۴)الاربعین ص 44
وکیل اہلحدیث محمد حسین بٹالوی کی تصریح کے مطابق ان کے شاگرد ثناء اللہ امرتسری نے احادیث صحیحہ کے خلاف معتزلہ اور نیچریہ کی’’ تقلید ‘‘کو گلے سے لگا لیا ۔
Add comment